بیت المال سویٹ ہوم کوٹھی نمبر 48 بلاک اے سٹلائیٹ ٹاؤن جھنگ میں زیرے کفالت 100بچوں کے مکمل اخراجات یعنی کھانا پینا۔مکمل لباس۔سکول و ٹیوشن۔علاج معالجہ۔دینی اور دنیاوی تعلیم گورنمنٹ آف پاکستان ادا کررہی ہیں
۔گورنمنٹ پاکستان کی طرف سے نادار اور مستحق لوگوں کے لیے رمضان افطاری کا اہتمام بھی کیا گیا ہے اسٹنٹ ڈائریکٹر بیت المال جھنگ مہر مظہر عباس سیال و سٹاف روزانہ 500 ریفریشمنٹ کے ڈیبے تیار کر کے 5 پوائنٹ ۔ایوب چوک۔مسجد شیخ الاسلام ۔ مکی مسجد لولے شاہ۔ SRCLO لولے شاہ اور سویٹ ہوم سٹلائیٹ ٹاؤن جھنگ مردوں و خواتین میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔تمام اضلاع میں سویٹ ہوم میں پرورش پانے والے 4 و 5 سالہ بچوں کی کفالت کر کے گورنمنٹ پاکستان احسن طریقے سے انسانی حقوق ادا کر رہی ہے
رپورٹ
رانا شہباز عزیز جھنگ
بیت المال سویٹ ہوم، کوٹھی نمبر 48، بلاک اے، سٹلائیٹ ٹاؤن، جھنگ میں زیر کفالت 100 بچوں کے مکمل اخراجات، بشمول کھانا پینا، مکمل لباس، سکول و ٹیوشن فیس، علاج معالجہ، اور دینی و دنیاوی تعلیم، گورنمنٹ آف پاکستان کی طرف سے ادا کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، گورنمنٹ پاکستان نے نادار اور مستحق لوگوں کے لیے رمضان المبارک کے دوران افطاری کا اہتمام بھی کیا ہے۔ اسٹنٹ ڈائریکٹر بیت المال جھنگ، مہر مظہر عباس سیال اور ان کے سٹاف کی جانب سے روزانہ 500 ریفریشمنٹ کے ڈبے تیار کر کے 5 مختلف مقامات پر تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقامات ایوب چوک، مسجد شیخ الاسلام، مکی مسجد لولے شاہ، SRCLO لولے شاہ، اور سویٹ ہوم سٹلائیٹ ٹاؤن جھنگ ہیں، جہاں مردوں اور خواتین میں یہ ڈبے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔
گورنمنٹ آف پاکستان کی جانب سے تمام اضلاع میں واقع سویٹ ہومز میں پرورش پانے والے 4 سے 5 سالہ بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے، جو انسانی حقوق کے احسن طریقے سے تحفظ کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت نادار اور مستحق افراد کی مدد کے لیے پرعزم ہے۔
تاہم، جب ہم ان اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں، تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ کام تو اچھا لگ رہا ہے، لیکن اس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ کارکردگی میں بہتری تبھی نظر آئے گی جب اس کے نتائج واضح طور پر دیکھے جا سکیں۔ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو دکھاتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ان اقدامات کی نگرانی اور جائزہ لینے کے لیے ایک شفاف نظام قائم کیا جائے۔ اس سے یہ یقینی بنایا جا سکے گا کہ جو کچھ بیان کیا جا رہا ہے، وہ عملی طور پر بھی دیکھنے میں آئے۔
اگر کارکردگی کو بہتر بنایا جائے، تو اس سے نہ صرف مستحقین کو بہتر سہولیات فراہم ہوں گی، بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔ اس لیے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان اقدامات کی نگرانی کے لیے ایک موثر اور شفاف نظام قائم کرے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہر پیسہ صحیح جگہ پر استعمال ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، عوامی سطح پر رپورٹس جاری کرنا بھی ضروری ہے، تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے کہاں اور کیسے استعمال ہو رہے ہیں۔
مختصراً، یہ اقدامات قابل تعریف ہیں، لیکن ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے سے ہی اس طرح کے پروگراموں کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
*******************e.)
**عوامی اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کا حق**
عوامی ادارے اور سرکاری خدمات فراہم کرنے والی جگہیں معاشرے کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وجود رکھتی ہیں۔ یہ ادارے عوام کے ٹیکس اور وسائل سے چلتے ہیں، اس لیے ان کی کارکردگی اور خدمات کے بارے میں ہر شہری کو معلومات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ یہ حق نہ صرف جمہوریت کی بنیاد ہے بلکہ شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بناتا ہے۔
**عام شہری کا حقِ سوال**
کوئی بھی عام شہری کسی بھی سرکاری ادارے یا سروس فراہم کرنے والی جگہ پر جا کر سوالات پوچھ سکتا ہے۔ یہ سوالات ادارے کے کام کاج، پالیسیوں، بجٹ، یا کسی بھی عوامی معاملے سے متعلق ہو سکتے ہیں۔ یہ حق صرف صحافیوں یا خاص لوگوں تک محدود نہیں ہے، بلکہ ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے معاملات کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔
**اداروں کی ذمہ داری**
سرکاری اداروں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے سوالات کے جوابات دیں اور انہیں درکار معلومات فراہم کریں۔ یہ نہ صرف اداروں کے فرائض میں شامل ہے بلکہ یہ شفافیت اور جوابدہی کا تقاضا بھی ہے۔ اگر کوئی ادارہ کسی شہری کے سوال کا جواب دینے سے انکار کرتا ہے یا معلومات چھپاتا ہے، تو یہ شہری کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
**شفافیت کی اہمیت**
شفافیت کسی بھی معاشرے کی ترقی اور استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جب عوامی ادارے اپنے کام کاج کو کھلے عام رکھتے ہیں اور عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں، تو اس سے عوام کا اعتماد بڑھتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر ادارے اپنے معاملات کو خفیہ رکھیں یا عوام کے سوالات کو نظرانداز کریں، تو اس سے بدعنوانی، ناانصافی اور عوام کے اعتماد میں کمی واقع ہوتی ہے۔
**قانونی فرائض**
بہت سے ممالک میں معلومات کے حق (Right to Information) کے قوانین موجود ہیں، جو شہریوں کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ سرکاری اداروں سے معلومات حاصل کر سکیں۔ پاکستان میں بھی "حق معلومات کا قانون 2017" نافذ ہے، جس کے تحت ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سرکاری اداروں سے معلومات طلب کرے اور ادارے اس معلومات کو فراہم کرنے کے پابند ہیں۔
عوامی اداروں کو یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ وہ عوام کے سوالات کا جواب دیں اور انہیں درکار معلومات فراہم کریں۔ یہ نہ صرف ان کا قانونی فرض ہے بلکہ یہ جمہوریت اور شفافیت کے اصولوں کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق سے آگاہ رہے اور سرکاری اداروں سے سوالات پوچھنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے۔ اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ عوام کے ساتھ مکمل شفافیت اور ایمانداری کا مظاہرہ کریں تاکہ معاشرے میں اعتماد اور انصاف قائم رہ سکے۔
یہ مضمون اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ شفافیت اور جوابدہی کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کا استعمال کرے اور اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ عوام کے سوالات کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں