### اسمگلنگ کی کوشش اور پولیس کی کارروائی
10 مارچ 2025 کو، پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ نے انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت کراچی کے سپرہائی وے پر ایک چیک پوسٹ پر کارروائی کی۔ اندرون سندھ سے آنے والے ایک ڈمپر ٹرک (نمبر TAF-329) کو روکا گیا، جس میں ریتی بجری کی آڑ میں 6600 کلو چھالیہ چھپا کر لایا جا رہا تھا۔ اس چھالیہ کی مالیت 66 لاکھ روپے سے زائد تھی۔ کسٹمز حکام نے ڈمپر کو ضبط کرتے ہوئے چھالیہ کو اے ایس او گودام منتقل کر دیا۔ اسمگلنگ میں استعمال ہونے والے 2 کروڑ روپے مالیت کے ڈمپر کو بھی ضبط کر لیا گیا۔
یہ کارروائی نہ صرف اسمگلرز کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ یہ پولیس اور کسٹمز کی کارکردگی کا بھی ایک روشن مثال ہے۔ حکام نے فوری طور پر مقدمہ درج کیا اور اسمگل شدہ مال کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا، جس سے اس مضرصحت مادے کے عوام تک پہنچنے کا خطرہ ٹل گیا۔
### چھالیہ کے نقصانات
چھالیہ ایک ایسا مادہ ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے استعمال سے کینسر، جگر کے امراض، اور دیگر مہلک بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ مادہ نہ صرف جسمانی صحت کو تباہ کرتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ چھالیہ کی غیر قانونی تجارت نہ صرف صحت کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے، کیونکہ اس کی اسمگلنگ سے حکومتی خزانے کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔
### چھالیہ کی اسمگلنگ: ایک سنگین مسئلہ
چھالیہ کی اسمگلنگ پاکستان میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہ غیر قانونی تجارت نہ صرف صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ یہ معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ اسمگلرز اکثر چھالیہ کو دیگر اشیا کی آڑ میں چھپا کر لاتے ہیں، جیسے کہ اس واقعے میں ریتی بجری کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس طرح کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے حکومت کو مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
### پولیس کی کارکردگی: ایک قابل تعریف قدم
پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کی اس کارروائی کو سراہا جانا چاہیے۔ انہوں نے نہ صرف اسمگلرز کو پکڑا بلکہ اس مضرصحت مادے کو عوام تک پہنچنے سے بھی روکا۔ یہ کارروائی پولیس کی کارکردگی کا ایک روشن مثال ہے اور اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
چھالیہ کی اسمگلنگ نہ صرف انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ یہ معاشرے اور معیشت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کی حالیہ کارروائی نے اس خطرناک تجارت کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرے اور عوام کو اس مضرصحت مادے کے خطرات سے آگاہ کرے۔ صرف اس طرح ہی ہم ایک صحت مند اور محفوظ معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں