ایک شخص کو ہلکے کتے نے کاٹا ہے اور کاٹنے کی وجہ سے اب وہ بھی حلقات جیسے مرض میں مبتلا ہو گیا ہے باولے کتے کے کاٹنے کی وجہ سے وہ شخص جو ہے اسی جیسی حرکتیں کر رہا ہے لوگوں کو کاٹ رہا ہے اس سے ایک کمرے میں بند کر رکھا ہے
اس اطلاع پر ہم فوری طور پر وہاں پر پہنچے تو اسی دوران ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کو بھی اطلاع کر دی گئی تھی ریسکیو 1122کے علاوہ وہاں پر محکمہ صحت کے ایک انسپیکٹر صاحب بھی آ چکے تھے
ہم نے تفصیلات جانی لوگوں سے پوچھا تو معلوم ہوا کہ یہ عامر شہزاد جو محنت مزدوری کرتا تھا جس کی عمر 45 برس کے قریب تھی اس کو 22 روز قبل کام سے واپس اتے ہوئے راستے میں کتے نے اس کے چہرے پر حملہ کیا ہونٹوں والی جگہ پر کاٹا اور کاٹنے کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو گیا وہ گھر میں پہنچا اس نے فوری طور پر گھر والوں نے کہا کہ THQ کیونکہ یہ مریدکے کا علاقہ ہے وہاں کا مقامی ہسپتال ہے جو سرکاری ہسپتال ہے وہاں پر لے کے گئے
تو ڈاکٹرز کہتے ہیں ہمارے پاس ویکسین موجود نہیں ہے انہوں نے فوری طور پر رسک نہیں لیا اور وہ غریب لوگ تھے کافی غریب لوگ تھے کہیں سے بھی انہوں نے کرایہ اکٹھا کیا اور بڑی مشکل سے وہ لاہور کے لاہور کے میو ہسپتال میں پہنچ گئے لاہور کو شہر ہے جہاں پر حکمرانوں کی رہائش گاہ موجود ہے جو اس وقت پورے پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں وہاں پر جب وہ پہنچے یہ ان کے بقول انہیں کہا گیا کہ ہمارے پاس بھی اس کی ویکسین موجود نہیں پھر انہیں کہا گیا کہ اب سروس ہاسپٹل کے پاس کوئی کتا ہسپتال ہے وہاں پر چلے جائیں وہاں پر بھی گئے تو انہوں نے بتایا کہ یہاں پر ویکسین تو موجود ہے لیکن آپ کو 30 ہزار روپے دینے ہوں گے اب وہ 30 ہزار کیسے دیتے وہ غریب لوگ جن کے گھر میں بھی ہم نے جا کر دیکھا ان کے گھر کا جو مین گیٹ تھا مین دروازہ اس سے لگانے تک کے ان کے پاس پیسے نہیں تھے وہ محنت مزدوری کرتے تھے کھاتے پیتے تھے اور پھر سو جاتے تھے اور اگلے روز پھر اسی طرح محنت مزدوری کرتے تھے واپس آئیں ۔
پاکستان میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود ہی نہیں ہے اس لیے کسی بھی مشکوک کتے کی اطلاع فورا قریبی ادارے کو دیں شکریہ!
واپس آئیں
۔
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں