کراچی:ڈیفنس سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے لڑکے مصطفیٰ عامر کی جلی ہوئی ڈیڈ باڈی حب چوکی کے قریب سے مل گئی، مصطفیٰ کی لاش اس کی جلی ہوئی کار کی ڈگی میں بوسیدہ حالت میں پائی گئی۔
ڈیفنس سے گاڑی سمیت 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے نوجوان کی سوختہ لاش اس کی اپنی ہی گاڑی کی ڈگی سے بلوچستان کے دریجی تھانے کی حدود سے ملی تھی ، متعلقہ پولیس نے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاش کو لاوارث قرار دے کر ایدھی کے رضا کاروں کے حوالے کر دیا تھا جس کی 16 جنوری کو ایدھی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی تھی۔
مغوی نوجوان کی سوختہ لاش گزشتہ ماہ بلوچستان کے دریجی تھانے کی حدود سے 12 جنوری کو ملی تھی جس کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ، مغوی نوجوان کو گاڑی سمیت جلانے کا انکشاف اے وی سی سی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ملزم ارمغان کے دوست کی گرفتاری کے بعد ہوا اور اس کے بیان کی پولیس نے تصدیق کرائی تو بلوچستان دریجی تھانے میں گاڑی کی ڈگی سے سوختہ لاش ملنے کی تصدیق کی گئی۔
مقتول مغوی نوجوان کی والدہ نے اپنے بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ 7 جنوری کو درج کرایا تھا، اس حوالے سے ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے گزشتہ روز اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مغوی نوجوان مصطفیٰ عامر گزشتہ ماہ 6 جنوری کو گھر سے گیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگیا اور اس کے اغوا کا مقدمہ 7 جنوری کو درخشاں پولیس نے درج کیا تھا۔
کچھ روز کے بعد مغوی نوجوان کی رہائی کے لیے غیر ملکی فون نمبر سے تاوان کی کال آنے کے بعد اغوا کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کو منتقل کر دی گئی اور پولیس نے نوجوان کی بازیابی کے لیے گزری کے علاقے خیابان مومن میں مغوی نوجوان کے دوست ارمغان کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہاں پر ملزم نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تاہم پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے گھر کی تلاشی کے دوران مغوی نوجوان مصظفیٰ عامر کا موبائل فون ملا جبکہ پولیس نے بنگلے سے جدید اسلحہ ، سیکڑوں گولیاں ، لیپ ٹاپس اور دیگر سامان برآمد کیا تھا جبکہ پولیس کو بنگلے میں قالین پر سے خون کے نشانات بھی ملے تھے جنھیں محفوظ کیا گیا۔
مقدس حیدر نے بتایا کہ نوجوان کی بازیابی کے لیے پہلے دن سے سی پی ایل سی اہم کردار ادا کر رہی تھی جبکہ ایک وفاقی تحقیقاتی ادارے کی مدد سے اے وی سی سی پولیس نے گرفتار ملزم اور مغوی نوجوان کے دوست شیراز بخاری عرف شاہویز کو گرفتار کیا گیا جس نے ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ مغوی نوجوان کا قتل کیسے ہوا اور اس کی لاش کو کس طرح سے ٹھکانے لگایا گیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ جس دن 6 جنوری کو نوجوان مصطفی عامر لاپتہ ہوا اس دن وہ اپنے دوست ارمغان کے گھر گیا تھا جہاں ان کا کسی بات پر جھگڑا ہوا تھا اور اس دوران مصطفیٰ جان سے چلا گیا، بعدازاں ملزم ارمغان نے اپنے دوست گرفتار ملزم شیراز بخاری کے ہمراہ اس کی لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے بلوچستان کے دور دراز سنسان مقام پر لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا تھا، گاڑی مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگئی تھی اور مغوی نوجوان کی گاڑی کا بھی کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا ۔
بلوچستان دریجی پولیس نے نامعلوم لاش اور جلی ہوئی گاڑی کا مقدمہ درج کر کے ملنے والی لاش ایدھی کے رضا کاروں کے حوالے کر دی جسے بعدازاں ایدھی قبرستان میں لاوارث قرار دیکر دفنا دیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز قریبی دوست ہیں اور انھوں نے پہلی سے ساتویں جماعت تک ساتھ تعلیم حاصل کی جبکہ مصطفیٰ بھی ان کا دوست تھا ، ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ ارمغان کے بنگلے پر چھاپے کے دوران 2 ملازمین نے بھی تفتیش کے دوران انکشافات کیا تھا کہ مصطفیٰ جب ارمغان کے گھر پہنچا تو وہاں جھگڑے کے بعد فائرنگ ہوئی اور مصطفیٰ کی لاش کو گاڑی سمیت بلوچستان حب میں لیجا کر جلا دیا تھا۔
پولیس نے تفتیش کے دوران روٹ میپ کے بھی شواہد حاصل کیے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ ابھی تک کی معلومات کے مطابق جھگڑا گھر کے اندر ہی ہوا تھا جبکہ گاڑی سمیت لاش جلانے میں ارمغان اور شیراز شامل تھے، اس کارروائی میں ان کے ساتھ اور کون لوگ شامل تھے اس حوالے سے بھی مزید تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ گرفتار دوسرے ملزم شیراز بخاری کو عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ کی درخواست کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی مقدس حیدر نے بتایا کہ گرفتار ملزم ارمغان کے بنگلے پر چھاپے کے دوران برآمد کیے جانے والے 64 لیپ ٹاپس کا فارنزک کرایا جائے گا جبکہ وہ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی کا کام کرتا تھا تاہم وہ مبینہ طور ڈرگ ڈیلر تھا یا نہیں تھا یہ تفتیش میں معلوم ہو سکے گا ، انھوں نے کہا کہ گاڑی سے ملنے والی لاش مصطفیٰ عامر کی ہے تاہم اس کی مزید تصدیق ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے ہو سکے گی جبکہ مقتول مغوی نوجوان مصظفیٰ عامر پر بھی منیشات کا ایک مقدمہ درج ہے ۔
واپس آئیں ۔
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں