ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں ایک المناک واقعے نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان

0

 

بریکنگ نیوز: ڈی آئی خان میں کمسن بچی کو ونی کرنے کے واقعے پر ہنگامی کارروائی، دو ملزمان گرفتار، والد کی خودکشی

ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں ایک المناک واقعے نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک کمسن بچی کو ونی کرنے کے واقعے کے بعد اس کے والد نے بے بسی کے عالم میں خودکشی کر لی۔ واقعے کی فوری نوعیت اور اس کے دردناک پہلوؤں نے سماجی میڈیا پر شدید ردعمل پیدا کیا، جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

### واقعے کی تفصیلات:

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک وائس نوٹ میں، مرحوم والد عادل نے غلام فرید اور کفایت جیسے افراد کو نامزد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غلام فرید نے زبردستی ان کی کمسن بچی کا رشتہ (ونی) اپنے بیٹے سے کرایا ہے۔ اس وائس نوٹ کے وائرل ہونے کے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے فوری نوٹس لیا اور ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کو ہدایت کی کہ واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

### پولیس کی فوری کارروائی:

ریجنل پولیس افسر ڈیرہ سید اشفاق انور اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر ڈیرہ سجاد احمد صاحبزادہ کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔ اس ٹیم نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم غلام فرید (لڑکے کے والد) اور عرائص نویس کفایت کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق، متاثرہ کمسن بچی کو بحفاظت اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

### والد کی خودکشی:

واقعے کے بعد، بچی کے والد عادل نے شدید ذہنی دباؤ اور بے بسی کے باعث خودکشی کر لی۔ انہوں نے اپنی وصیت میں غلام فرید اور کفایت کو نامزد کیا تھا، جن کے خلاف اب قانونی کارروائی جاری ہے۔

### پولیس کا مؤقف:

ایس پی پہاڑپور گوہر خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور دیگر ملوث افراد کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ایسے معاملات میں کوئی رعایت نہیں برتے گی اور مجرموں کو ان کے کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔

### سماجی ردعمل:

یہ واقعہ سماجی میڈیا پر شدید تنقید کا باعث بنا ہے۔ صارفین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ آج بھی معاشرے میں ایسی غیر انسانی رسومات موجود ہیں۔ بہت سے لوگوں نے پولیس کی فوری کارروائی کو سراہا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں اور ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

### مستقبل کے لیے امید:

اگر پولیس اور دیگر ادارے ایسی ہی فوری اور موثر کارروائی کرتے رہیں تو انشاءاللہ یہ ملک ایک خوشحال اور پرامن معاشرے کی طرف گامزن ہو سکتا ہے۔ تاہم، ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سماجی بیداری اور تعلیم کی بھی اشد ضرورت ہے۔

یہ واقعہ نہ صرف ڈیرہ اسماعیل خان بلکہ پورے ملک کے لیے ایک المناک یاددہانی ہے کہ ہمیں اپنے معاشرے سے ایسی غیر انسانی رسومات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ پولیس کی فوری کارروائی نے لوگوں میں کچھ امید پیدا کی ہے، لیکن ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔


*AAMIR KHAN*

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں

ایک تبصرہ شائع کریں (0)