وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ادویات کی قلت پر جناح ہسپتال کے دو اعلیٰ افسران کو برطرف کرنے کا فیصلہ

0

                               

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے جناح ہسپتال کے پرنسپل پروفیسر اصغر نقی اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر کاشف جہانگیر کو مریضوں کو ادویات کی فراہمی نہ کرنے اور ہسپتال میں گندگی کے سنگین مسائل پر فوری طور پر معزول کر دیا۔ یہ کارروائی جمعے کو ہسپتال کے دورے کے دوران سامنے آئی، جب مریضوں نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ ایمرجنسی وارڈ میں بھی دوائیاں دستیاب نہیں تھیں، جبکہ ہسپتال کے اسٹور میں ادویات موجود تھیں۔ مریم نواز نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی غفلت لاپرواہی کی انتہا ہے۔

یہ واقعہ اس ماہ کی دوسری بڑی کارروائی ہے، جس سے قبل میو ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر اصغر نعمان اور ایم ایس ڈاکٹر فیصل مسعود کو بھی ناقص خدمات اور صفائی کے مسائل پر برطرف کیا گیا تھا۔ میو ہسپتال کے معاملے میں ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی، جس میں وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹر مسعود کو عوامی طور پر ڈانٹا، جس پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مبصرین کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کے مسائل حل کرنے کے لیے "سیاسی اسٹنٹ" کے بجائے محکمہ صحت کے افسران کو بااختیار بنایا جائے۔

جناح ہسپتال کی جناح ماڈل فارمیسی بھی 14 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ وینڈرز نے ادائیگی میں تاخیر کے باعث ادویات اور آلات کی سپلائی معطل کر دی ہے، جبکہ میو ہسپتال کا انتظامیہ 3.5 ارب روپے کے قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے۔ دونوں ہسپتالوں کے افسران کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے فنڈز کی بروقت فراہمی نہ ہونے کے باعث یہ بحران پیدا ہوا۔

وزیر اعلیٰ نے ہسپتالوں کو درپیش مالی مسائل کے حل کے لیے متعلقہ حکام کو فوری واجبات ادا کرنے اور مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے ہر سرکاری ہسپتال میں الیکٹرانک بورڈز پر ادویات کی دستیابی کی فہرست، مریم نواز شکایت کاؤنٹرز، اور انتظار گاہوں میں مسٹ فین جیسی سہولیات متعارف کروانے کی ہدایت کی۔ ساتھ ہی، ہسپتالوں کی روزانہ چیک لسٹ بنانے، لیبارٹریوں کا معیار جانچنے، اور گندگی کے خاتمے کے لیے بوسیدہ پردوں کو فوری تبدیل کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کے مسائل صرف افسران کی برطرفی سے حل نہیں ہوں گے، بلکہ بنیادی ڈھانچے، فنڈز کی مناسب تقسیم، اور شفاف انتظامی اصلاحات کی فوری ضرورت ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں

ایک تبصرہ شائع کریں (0)