
کراچی میں واٹر ٹینکر کے ہاتھوں دوسری خونریز
کراچی میں بھاری گاڑیوں کے ہاتھوں ہونے والے حادثات کا سلسلہ دو روز کے اندر دو نئے واقعات کے ساتھ جاری رہا۔ جمعرات کو نیو ناظم آباد مین گیٹ کے قریب کلمہ چوک پر ایک واٹر ٹینکر نے 32 سالہ محمد ابراہیم کو موٹرسائیکل سمیت کچل دیا، جس سے موقع پر ہی موت واقع ہو گئی۔ منگھوپیر پولیس کے مطابق، ٹینکر ڈرائیور واقعے کے بعد فرار ہو گیا، مگر بعد ازاں اسے گرفتار کر لیا گیا۔ متوفی پختون آباد کا رہائشی تھا، جس کی لاش کو عباسی شہید ہسپتال بھیج دیا گیا۔ یہ واقعہ اس سے محض 48 گھنٹے قبل پیش آئے سانحے کی یاد تازہ کرتا ہے، جب 24 مارچ کو ملیر ہالٹ بس اسٹاپ کے قریب ایک واٹر ٹینکر نے 26 سالہ عبدالقیوم اور اس کی 24 سالہ حاملہ بیوی زنیب کو موٹرسائیکل سمیت کچل دیا۔ پولیس کے مطابق، جوڑا ہسپتال سے چیک اپ کے بعد گھر واپس جا رہا تھا کہ ٹینکر سے ٹکر کے بعد دونوں موقع پر جاں بحق ہو گئے۔ زخمی حالت میں زنیب نے ہسپتال میں بچے کو جنم دیا، مگر نومولود بھی زندہ نہ بچ سکا۔ دونوں متاثرین ناتا خان کے رہائشی تھے۔ پولیس نے دونوں واقعات کے ڈرائیورز کو حراست میں لے لیا ہے۔ منگھوپیر کے ایس ایچ او عمران احمد خان کا کہنا ہے کہ "ٹینکر ڈرائیورز کی بے احتیاطی اور اوور اسپیڈنگ اکثر اموات کا سبب بن رہی ہے۔" انہوں نے تسلیم کیا کہ شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں اور گاڑیوں کی ناقص حالت حادثات کو جنم دے رہی ہیں۔ شہری حکام کے مطابق، کراچی میں گزشتہ پانچ سالوں میں ٹینکرز کے باعث 200 سے زائد اموات ریکارڈ ہو چکی ہیں۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ لائسنس جاری کرنے میں بدعنوانی، گاڑیوں کی بے قاعدہ مرمت، اور نگرانی کے نظام میں خامیاں اس بحران کی بنیادی وجوہات ہیں۔واٹر ٹینکر کے ہاتھوں دوسری خونریز سانحہ:
ذیلی سرخی ( واٹر ٹینکر کے ہاتھوں دوسری خونریز سانحہ: نیو ناظم آباد میں موٹرسائیکل سوار جاں بحق، ملیر ہالٹ میں میاں بیوی اور نومولود کی موت)
مزید تفصیلات...
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں