- **سندھ طاس معاہدہ (1960):** یہ معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیاں (جہلم، چناب، راوی، بیاس، ستلج) کے پانی کے حقوق کو منظم کرتا ہے۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا مکمل استحقاق حاصل ہے، جبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) پر کنٹرول دیا گیا ہے۔ بھارت مغربی دریاؤں پر محدود پیمانے پر ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے بنا سکتا ہے، لیکن پانی کو روک نہیں سکتا۔
- **معاہدے کی خلاف ورزی کا مسئلہ:** اگر بھارت دریائے سندھ کا پانی روکنے کی کوشش کرے تو یہ بین الاقوامی قوانین اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
### **2. ہندو پنڈت اور ماہرین کے دلائل**
- **ٹیکنیکل غیر عملیت:** ہندو پنڈت اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے بھارت کے پاس موجودہ ڈھانچہ ناکافی ہے۔ اس کے لیے بڑے ڈیمز اور نہری نظام کی تعمیر ضروری ہوگی، جس میں **20 سال تک** کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
- **عوامی بیوقوف بنانے کا الزام:** تنقید کرنے والوں کا موقف ہے کہ مودی سرکار "پانی کی سیاست" کے ذریعے عوامی جذبات کو بھڑکا رہی ہے، خاص طور پر انتخابی مقاصد کے لیے۔ یہ دعویٰ کہ "ہم پاکستان کا پانی روک دیں گے" کو **غیر حقیقی** اور **عوامی توجہ بٹانے کی کوشش** قرار دیا جا رہا ہے۔
- **فوجی جذبات کا استعمال:** 2019 کے پلوامہ حملے اور بھارت کے بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کے بعد، حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ اس دوران "پانی کو ہتھیار" بنانے کی بات بھی کی گئی، جسے بعض حلقوں نے **سیاسی ڈرامہ** قرار دیا۔
- **میڈیا اور عوامی ردعمل:** بھارتی میڈیا میں اکثر قومی سلامتی اور پانی کے مسائل کو "پاکستان مخالف" narrative کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، لیکن اب کچھ اندرونی آوازیں اس پالیسی کی عملیت پر سوال اٹھا رہی ہیں۔
- **الیکشن کی سیاست:** سیاسی مبصرین کے مطابق، بی جے پی حکومت کشمیر اور پاکستان کے معاملات کو **ہندو قوم پرستی** کے فروغ اور انتخابی فوائد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ پانی کا مسئلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
- **مودی سرکار پر دباؤ:** اقتصادی مسائل (جیسے بے روزگاری، مہنگائی) اور کسانوں کے احتجاج جیسے معاملات پر عوامی ناراضی کو کم کرنے کے لیے حکومت بیرونی دشمن ("پاکستان") کی طرف توجہ مبذول کرا رہی ہے۔
- **بین الاقوامی دباؤ:** اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو عالمی برادری (خاص طور پر ورلڈ بینک جو معاہدے کا گارنٹر ہے) رد عمل ظاہر کر سکتی ہے۔
- **ماحولیاتی تباہی:** دریائے سندھ کا بہاؤ روکنے سے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت کے زیریں علاقوں (جموں و کشمیر، پنجاب) میں بھی خشک سالی اور ماحولیاتی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
مودی سرکار کی طرف سے پانی روکنے کے دعووں کو بھارت کے اندر ہی,
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں