جشن بہاراں: رُتوں کی رانی کا سماں، جھنگ کی ثقافتی رونقیں
جھنگ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کو سجانے والا "جشن بہاراں"
ایک بار پھر اپنے جوبن پر آیا۔ مئی ہیر سٹیڈیم، جو عشقیہ داستانوں کی گواہی دیتا ہے،
اس بار بہار کی آمد پر رنگین تماشوں، دلکش ثقافتی جلووں اور جوشیلی مقابلوں کی آماجگاہ بنا۔
یہ میلہ نہ صرف موسمِ بہار کی آمد کا اعلان تھا، بلکہ جھنگ کی تہذیبی پہچان کو بھی اجاگر کرنے
کا ایک شاندار موقع ثابت ہوا۔
نیزہ بازی کے شاندار مقابلے:
میلے کا سب سے دلفریب پہلو نیزہ بازی کے مقابلے تھے،
جہاں نوجوانوں نے اپنی بہادری اور مہارت کے جوہر دکھائے۔
سخت مُقابلے کے بعد نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے
کھلاڑیوں کو شاندار شیلڈز، گھوڑے کے مجسمے،
اور نقد انعامات سے نوازا گیا۔ خصوصاً آخری چیمپئن شپ کے شرکاء
کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جن کی عزم و ہمت نے تماشائیوں کے دلوں کو جیت لیا۔
شبِ رنگاں کے دلکش نظارے:
رات کے پردے میں مئی ہیر سٹیڈیم نے سٹیج شوز کی رونقوں کو سمونے
کا سامان کیا۔ مقامی فنکاروں نے روایتی رقص، گیتوں اور ثقافتی پیشکشوں سے
فضا کو جادو بنا دیا۔ یہ محفل نہ صرف فن کی عظمت کی ترجمان تھی،
بلکہ جھنگ کی گنگا جمنی تہذیب کو بھی اجاگر کرتی نظر آئی۔
اعزازی شیلڈز کا خراجِ عقیدت:
تقریب میں شریک سیاسی، سماجی شخصیات، انتظامیہ،
اور میڈیا کے مہمانوں کو اعزازی شیلڈز پیش کی گئیں۔
نمایاں شخصیات میں شیخ محمد یعقوب، مہر سلطان سکندر بھروانہ،
مہر اسلم بھروانہ، نواب خرم سیال، شیخ حاکم، فیصل حیات جبوانہ شامل تھے۔
تمام محکموں کے سربراہوں اور میڈیا کے دُستوں کو بھی
ان کی خدمات کے اعتراف میں خصوصی اعزازات دیے گئے۔
ڈپٹی کمشنر کا شکریہ اور پیغام:
تقریب کے اختتام پر ڈپٹی کمشنر/ایڈمنسٹریٹر نے تمام محکموں کے
ملازمین، شرکاء، اور عوام کے تعاون کا دِل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا، "جشنِ بہاراں کی کامیابی ہماری اجتماعی کاوشوں کا ثمر ہے۔
خاص طور پر سُتھرّا پنجاب ٹیم کے بےلوث جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں،
جن کی محنت نے اس میلے کو یادگار بنایا۔"
ثقافت کا سنگم، جھنگ کی پہچانجشنِ بہاراں صرف ایک میلہ نہیں، بلکہ جھنگ کی روایات، یکجہتی،
اور ثقافتی تنوع کا آئینہ ہے۔ یہ تقریب ہر سال نہ صرف مقامی لوگوں کو جوڑتی ہے،
بلکہ پورے پنجاب کو امن اور خوشی کا پیغام دیتی ہے۔
رپورٹ: رانا شہباز عزیز، جھنگ
مزید تفصیلات...
کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں