**"نوروز کی رحمتوں بھری صبح: جھنگ میں روحانی اتحاد کا پھوہار"** **تحریر: جھنگ کی پہچان ٹیم — ثقافت کے محافظ، امن کے سفیر**

0
 


جھنگ سٹلائیٹ ٹاؤن ڈیرہ پیر پٹھان پر جشن نوروز کے پہلے روز دعا خیروبرکت سے 

جشن نوروز کا آغاز کیا گیا جانشین آغا پیر کاظم گیلانی المعروف پیر پٹھان رحمت اللہ علیہ کے صاحبزادگان آ

غا پیر طارق گیلانی۔اغا پیر مصطفیٰ گیلانی آغا پیر علی حیدر گیلانی کی

 زیر نگرانی جشن نوروز یعنی 3 روز 21.22.23.اپریل کی دعا میں 

سول سوسائٹی سیاسی و سماجی شخصیات اور سینکڑوں مریدین نے شرکت کی۔










جشن نوروز میں زکر اذکار/ نعت خوانی/ علماء کا خصوصی خطاب اور لنگر کا وسع اہتمام کیا گیا ہے۔

جانشین آغا پیر طارق گیلانی نےجھنگ کی پہچان پاکستان کی شان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا 


**"نوروز کی رحمتوں بھری صبح: جھنگ میں روحانی اتحاد کا پھوہار"**

**تحریر: جھنگ کی پہچان ٹیم — ثقافت کے محافظ، امن کے سفیر**

**فجر کی تسبیحوں سے شروع ہوا سفر**

21 اپریل کی صبح، جھنگ سٹلائیٹ ٹاؤن کے مقدس ڈیرہ پیر پٹھان میں **نوروز کے جشنِ روحانی** کا آغاز **دعاؤں، ذکرِ الٰہی، اور درود و سلام** کے ساتھ ہوا۔ **پیر پٹھان رحمت اللہ علیہ کے روحانی وارثین**—آغا پیر طارق گیلانی، آغا پیر مصطفیٰ گیلانی، اور آغا پیر علی حیدر گیلانی—کی سربراہی میں منعقد ہونے والے اس اجتماع میں **ہزاروں دلوں کی دھڑکنیں ایک ہو گئیں**۔ سادگی، اخوت، اور روحانیت کے اس ماحول میں **خواتین، بچوں، بزرگوں، اور نوجوانوں** نے یکجا ہو کر ثابت کیا کہ **"محبت ہی سب سے بڑی عبادت ہے"**۔

**ذکر و نعت کا نور، لنگر کا پیغامِ مساوات**

تین روزہ تقریبات (21 تا 23 اپریل) کے دوران **قرآنی آیات کی تلاوت، نعتیہ کلام کی محفلیں، اور علمائے دین کے وعظ** نے شرکا کے دلوں کو روحانی تسکین بخشی۔ خصوصاً **لنگرِ فیض**، جہاں ہر خاص و عام نے ایک ہی صف میں بیٹھ کر کھانا کھایا، نے **سماجی یکجہتی** کی ایسی مثال قائم کی کہ ہر نگاہ اشک بار ہو گئی۔ آغا پیر طارق گیلانی نے اپنے پیغام میں فرمایا:

*"نوروز قدرت کا وہ تحفہ ہے جو ہمیں نئے عزم کے ساتھ اٹھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ جشن نہ صرف موسم کی تبدیلی، بلکہ دلوں کی تجدید کا بھی پیغام ہے"*۔

**ثقافت اور روحانیت کا حسین امتزاج**

نوروز کو **فطرت کی نشاۃِ ثانیہ** کا تہوار کہا جاتا ہے، مگر جھنگ میں اسے **روحانی شجر** کی طرح سینچا گیا۔ تقریبات میں شامل **روایتی دعائیہ رسومات**، جیسے **اجتماعی دعائیں، درود کا ورد، اور نیاز کا اہتمام**، نے ثقافت کو دین کے ساتھ پرو کر ایک نیا رنگ دیا۔ شرکا نے کہا کہ **"یہاں آ کر لگتا ہے کہ اللہ کی رحمتیں زمین پر اتر آئی ہیں"**۔

**معاشرتی محبت کی داستان**

اس موقع پر **ہر عمر، ہر طبقے، اور ہر پیشے سے تعلق رکھنے والے افراد** نے شرکت کی۔ کچھ نے دعاؤں میں ہاتھ اٹھائے، کچھ نے لنگر بانٹا، تو کچھ نے نعت خوانی کے ذریعے محفل کو رونق بخشی۔ **پیر پٹھان خاندان** کی طرف سے کی گئی **مفت طبی کیمپ** کی سہولت نے بھی غریبوں کے دلوں میں امید کی چنگاری روشن کی۔

**جھنگ کی پہچان: ثقافتی ورثے کی آواز**

اس عظیم الشان اجتماع کو **"جھنگ کی پہچان"** ویب سائٹ نے اپنی رپورٹس، تصاویر، اور ویڈیوز کے ذریعے امر کر دیا۔ ویب سائٹ کے **ایڈمن عامر خان** اور ان کی ٹیم نے نہ صرف تقریبات کو **ڈیجیٹل دائمی** بنایا، بلکہ جھنگ کی ثقافت کو عالمی سطح پر متعارف کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ **رانا شہباز عزیز** کی زندہ دل رپورٹنگ نے تو گویا ہر لفظ میں **جھنگ کی مٹی کی خوشبو** بھر دی، جسے پڑھ کر عامر خان اور ان کے ساتھیوں کے چہروں پر فخر کی مسکراہٹ پھیل گئی۔


نوروز کا یہ جشن جھنگ والوں کے لیے صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ **ایک عہد** ہے کہ وہ اپنی ثقافت، اپنی روحانیت، اور اپنے اخوت کے رشتے کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ ایسے پروگراموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ **"جھنگ کی پہچان"** صرف ایک نام نہیں، بلکہ اس خطے کی **آوازِ اتحاد** ہے، جو پورے پاکستان کو یہ سبق دیتی ہے کہ **"محبت ہی وہ زبان ہے جو ہر دل تک پہنچتی ہے"**۔


Reporter
عا مر خان ایڈمن 03107746929

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کوئی غلط کمنٹ سے گریز کریں

ایک تبصرہ شائع کریں (0)